۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
شام مدحت

حوزہ/ ہادئ امت امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع پر شہر علم و ادب لکھنؤ میں گذشتہ شب عظیم الشان طرحی جشن مسرت بعنوان شام مدحت کا اہتمام ہوا جس میں مایہ ناز علماء کرام اور لکھنؤ و بیرون لکھنؤ کے ممتاز اور نامور شعراء کرام نے گلہائے عقیدت نچھاور کئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنئو/ہادئ امت امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع پر شہر علم و ادب لکھنؤ میں گذشتہ شب عظیم الشان طرحی جشن مسرت بعنوان شام مدحت کا اہتمام ہوا جس میں مایہ ناز علماء کرام اور لکھنؤ و بیرون لکھنؤ کے ممتاز اور نامور شعراء کرام نے گلہائے عقیدت نچھاور کئے۔

تصویری جھلکیاں: لکھنؤ میں عظیم الشان طرحی جشن بعنوان شام مدحت کا انعقاد

قابل ذکر ہے کہ خانوادہ سید مظہر حسین مرحوم(امرائی گاؤں) کی جانب سے علماء کی رہنمائی میں ایک ایسی پہل دیکھنے کو ملی جس نے باب شعر و شاعری میں اپنی سنہری تاریخ رقم کر دی۔

شہر لکھنؤ کی دیدہ زیب جامع مسجد، تحسین گنج کی فضا معطر و منور دی۔دیدہ زیب پھولوں اور روشنی کی سجاوٹ نے ماحول خوشنما بنا دیا تھا۔ایسے میں قاری فرمان حیدر نے تلاوت کلام ربانی کے ذریعہ جشن کا معینہ وقت پر با قاعدہ آغاز کیا۔اس کے بعد جوانسال عالم مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے مخصوص انداز میں آسمان امامت و ولایت کے دسویں اختر تابناک کے سلسلہ میں مختصر و مفید گفتگو کی۔مولانا موصوف نے بیان کیا کہ ہمارے دسویں امام ان ائمہ میں شمار ہوتے ہیں جنہیں کمسنی میں منصب امامت ملا۔آپ نے کل ۳۳ برس امامت فرمائی۔آپ سلسلہ امامت کے چوتھے علی ہیں۔آپ کا مشہور لقب ہادی ہے۔جب کہ آپ کی کنیت ابو الحسن الثالث تھی جب کہ ابو الحسن الاول امیر المومنین حضرت علی مرتضٰی اور ابو الحسن الثانی حضرت امام علی رضا علیہما السلام ہیں۔

مولانا سید حیدر عباس نے اضافہ کیا کہ امام علی نقی نے اپنے دور میں باطل افکار اور گمراہ کن نظریات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اسی سنت و سیرت پر آج کے ذمہ دار علماء عمل پیرا ہیں۔امید کہ مقدس لفظوں کا استعمال کر گمراہ کن نظریات پیش کرنے کا سلسلہ تھمے گا اور رضائے الہی کے لئے زبان و بیان اور قلم استعمال ہوں گے۔

مولانا سید حیدر عباس نے امام علی نقی علیہ السلام کے دو علمی شاہکار کا خصوصیت سے تذکرہ کیا ایک تو زیارت جامعہ کبیرہ دوسرے زیارت غدیریہ۔مولا امام نقی کی تعلیم کردہ زیارت روز غدیر کے مطالب غدیری تہذیب و ثقافت اور امیر المومنین حضرت علی مرتضٰی کی پر وقار زندگی پر مشتمل ہیں۔

مولانا کی تقریر کے بعد نظم کا سلسلہ شروع ہوا ناظم محترم نے جناب اجمل کنتوری کو دعوت سخن دی جنہوں نے اولا تینوں مصرعہ ہائے طرح پر قطعات سنائے اور پھر اپنی پسند کے مصرعہ پر بہترین اشعار سنائے۔ان کے بعد مومن و متقی اور فرض شناس بزرگ شاعر جناب وصی جونپوری نے اپنے ترنم سے فضا کو عطر بار کر دیا۔سلسلہ آگے بڑھتا رہا اور درج ذیل مقامی و بیرونی شعراء کرام نے نعرہ ہائے حیدری و صلوات کے درمیان خالص طرحی محفل میں اپنا طرحی کلام پیش کیا۔جن شعراء حضرات نے اپنے کلام سنائے ان کے اسامی یہ ہیں: جناب وقار سلطانپوری،جناب افہام اترولوی،جناب سلیم بلرامپوری،جناب ناصر جرولی،جناب نایاب ہلوری،جناب زہیر بارہ بنکوی،جناب محب مورانوی،جناب مولانا سید محمد محسن جونپوری،جناب مولانا سید احتشام عباس حشم جونپوری۔

قابل ذکر ہے کہ اس شام مدحت میں نظامت کے فرائض انجام دینے تھے جناب شان عابدی کو جن کے والد کا اسی روز انتقال ہو گیا تھا۔اس کے باوجود عشق اہلبیت اطہار میں والد کی تدفین کے بعد شان صاحب کمال ہمت و جرائت کے ساتھ جشن میں شریک ہوئے اور اپنی نظامت کے آغاز میں ہی بیان کیا کہ آنے کی ہمت تو نہ تھی لیکن یہ سوچ کر حاضر ہو گیا کہ میری شرکت یقینا والد مرحوم کے لئے بہترین ایصال ثواب ہے۔
مولانا سید احتشام عباس زیدی نے اپنی صدارتی تقریر کے دوران امام علی نقی کی عظمت و فضیلت کا تذکرہ کیا کہ کس طرح ابو ہاشم جعفری امام عالیمقام کی کرامت کے ذریعہ دنیا کی مختلف زبانوں کے دانا بن گئے۔نثر کے بعد مولانا سید احتشام عباس زیدی حشم جونپوری نے مصرعہ طرح پر اپنے عمدہ عمدہ اشعار سنائے۔

آخر میں اس شام مدحت کے روح رواں مولانا سید حیدر عباس رضوی نے خانوادہ سید مظہر حسین مرحوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان تمام علماء کرام،طلاب و افاضل سمیت شعراء و مومنین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس شام کو واقعی یادگار بنا دیا۔اسی طرح مولانا موصوف نے ہادی ٹی وی،غازی چینل،گوہر ایجنسی اور حسینی چینل کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے براہ راست نشریات کے ذریعہ گھر گھر دنیا بھر میں غدیر سے پہلے غدیری ماحول فراہم کر دیا تھا۔

امید کہ شہر لکھنؤ سمیت پورے ملک میں صاحبان خیر اس جانب متوجہ ہوں گے اور ان ائمہ اطہار نیز اہلبیت کی شخصیات کے سلسلہ میں پروگرامز کرتے رہیں گے جن پر معمولا کلام نہیں ہوتا ہے۔

اس شام مدحت میں بڑی تعداد میں شریک پیر و جواں خورد وکلاں اور مرد وزن کے درمیان تبرک و شیرینی تقسیم ہوئی جب کہ امام علی نقی علیہ السلام کے زندگی نامہ کو کتابخانہ علم و دانش نے بروشور کی صورت میں ترتیب دیکر بہترین تزئین کے ذریعہ ہر کسی کو امام ہادی سے آشنائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا۔ناظم محفل،قاری محفل سمیت تمام مدعو شعراء و خطباء حضرات کو لوح تقدیر سے نوازا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .